سی آئی اے کی سابق تجزیہ کار پر جنوبی کوریا کیلئے جاسوسی کا الزام
نیویارک:نیویارک کی ایک گرینڈ جیوری نے امریکی سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی (سی آئی اے) کی سابق تجزیہ کار پر جنوبی کوریا کی حکومت کیلئے جاسوسی کرنے کے الزام میں فرد جرم عائد کی ہے۔
سو می ٹیری، جو پہلے وائٹ ہاؤس نیشنل سکیورٹی کونسل میں سینئر عہدیدار کے طور پر کام کرتی تھیں پر غیر ملکی ایجنٹ کے طور پر رجسٹر نہ ہونے کے دو الزامات اور غیر ملکی ایجنٹس رجسٹریشن ایکٹ کی خلاف ورزی کی سازش کے الزامات عائد کئے گئے ہیں۔وفاقی حکام کا کہنا ہے کہ ٹیری نے جنوبی کوریا کی حکومت کیلئے ایک دہائی سے زائد عرصے تک ایک ایجنٹ کے طور پر کام کیا ۔
کونسل آن فارن ریلیشنز، جو ایک تھنک ٹینک ہے جہاں ٹیری ایشیا پر سینئر فیلو کے طور پر کام کرتی ہیں، نے انہیں بغیر تنخواہ چھٹی پر بھیج دیا ہے، ایک ترجمان نے امریکی آؤٹ لیٹس کو بتایا۔ تنظیم نے ان کا بائیوگرافی بھی اپنی ویب سائٹ سے ہٹا دیا ہے۔54 سالہٹیری نے الزامات سے انکار کیا ہے اور ان کے وکیل، لی وولوسکی نے بتایا کہ ان کے خلاف الزامات’’بے بنیاد‘‘ ہیں۔وولوسکی نے کہا، یہ الزامات ایک اسکالر اور نیوز تجزیہ کار کے کام کو مسخ کرتے ہیں جو اپنی آزادی اور برسوں امریکہ کی خدمت کیلئے مشہور ہیں۔
حقیقت میں، وہ جنوبی کوریا کی حکومت کی سخت ناقد تھیں جبکہ اس فرد جرم میں کہا گیا ہے کہ وہ اس کیلئے کام کر رہی تھیں2001میں، انہوں نے ٹفٹس یونیورسٹی کے فلیچر اسکول آف لاء اینڈ ڈپلومیسی سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی، جو میساچوسٹس میں ایک معروف بین الاقوامی تعلقات کا اسکول ہے۔
وہ انگریزی اور کوریائی زبان میں لیکچر دینے کے لیے جانی جاتی ہیں۔انہوں نے 2001 سے 2008 تک سی آئی اے کے سینئر تجزیہ کار کے طور پر کام کیا، اس کے بعد انہوں نے وفاقی حکومت میں بشمول جارج ڈبلیو بش اور براک اوباما کی انتظامیہ کے دوران نیشنل سیکیورٹی کونسل میں کوریا، جاپان، اور اوشینک افیئرز کی ڈائریکٹر کے طور پرذمہ داریاں ادا کیں۔استغاثہ کا کہنا ہے کہ ٹیری نے 2013 میں سی آئی اے اور نیشنل سیکیورٹی کونسل کی ذمہ داریوں سے سبکدوش ہونے کے بعد کا جنوبی کوریا کی حکومت کے ایجنٹ کے طور پر کام شروع کیا ۔
31صفحات کی فرد جرم میں، حکام کا کہنا ہے کہ محترمہ ٹیری نے 2023 میں ایف بی آئی کے ایجنٹس کو ایک رضاکارانہ انٹرویو میں اعتراف کیا کہ وہ جنوبی کوریا کی نیشنل انٹیلیجنس سروس کی "سورس” تھیں۔
فرد جرم میں الزام لگایا گیا ہے کہ جنوبی کوریا کی حکومت نے محترمہ ٹیری کو 2,845 ڈالر (2,100 پاؤنڈ) کی ڈولس اینڈ گبانا کوٹ، 3,450ڈالر کی لوئس ووٹن ہینڈ بیگ اور اعلیٰ درجے کے ریستورانوں میں کھانے کی دعوتیں دی تھیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ حکومت نے انہیں 37,000 ڈالر بھی دیے اور فنڈز کے ماخذ کو چھپانے کے لیے ایک منصوبہ بنایا، آخر کار وہ فنڈز تھنک ٹینک کے ایک گفٹ فنڈ میں ڈال دیے جہاں وہ کام کرتی تھیں
ٹیری کی فرد جرم ایک دن بعد آئی جب ڈیموکریٹک سینیٹر رابرٹ میننڈیز کو لگژری اشیاء بشمول سونے کی سلاخوں اور ایک مرسڈیز کار کے بدلے غیر ملکی حکومتوں کی مدد کرنے کا مجرم قرار دیا گیا۔