شیخ رشید کی اسٹیبلشمنٹ سے عام معافی کی اپیل
اسلام آباد: عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسٹیبلشمنٹ سے عام معافی دینے کی اپیل کر دی۔ ان کاکہنا تھا کہ بطور وزیر پانچ سال معافی دی،انہوں نے کہا کہ میرے اوپر686 مقدمات درج ہیں۔ اگر ہر مقدمے کی جرح ایک ایک ہفتے بھی ہو تو یہ عمل دس سال میں بھی مکمل نہیں ہو گا۔ ان کا کہنا تھا کہ بہتر تھا کہ انہیں دو دو سال کی سزا دے دی جاتی تاکہ وہ کاٹ لیتے۔
پی ٹی آئی کارکن صنم جاوید کی رہائی کے فوری بعد دوبارہ گرفتاری پر تبصرہ کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ صنم جاوید کو وکیل کے چیمبر سے اٹھایا گیا ہے، جس سے پولیس نے اپنے ساتھ کچھ اور لوگوں کے وقار کا بھی ستایاناس کر دیا ہے۔
شیخ رشید نے ملک کی موجودہ حالت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حالات خراب اور معیشت تشویشناک ہے۔ حکومت بجلی کے نرخ بڑھانے جا رہی ہے، جس سے ملک میں چھینا جھپٹی اور افراتفری کا خدشہ ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ پاکستان کینیا کی طرف جا رہا ہے، خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے حالات بھی خراب ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ لوگ اس حکومت پر لعنت بھیجتے ہیں اور ملک کو بچانے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملک کی معیشت ان سے نہیں سنبھل رہی اور نواز شریف نیا بیانیہ لائیں گے جس سے عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگا۔ گرمی میں لوگ مر رہے ہیں مگر کسی کو احساس نہیں۔ 77 لاکھ لوگوں نے ملک چھوڑنے کے لیے پاسپورٹ جمع کروا دیے ہیں۔
عمران خان کی دوبارہ گرفتاری سے متعلق بات کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ سابق وزیر اعظم عمران خان کو چھوڑنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ نواز اور شہباز شریف کا بھی اب فیصلہ ہو گا، ایک مشرق اور دوسرا مغرب کو بھاگے گا۔ انہوں نے اپنے کیسز ختم کرائے ہیں۔
مخصوص نشستوں کے عدالتی فیصلے کو سراہتے ہوئے شیخ رشید نے عدلیہ کو سلام پیش کیا اور امید ظاہر کی کہ عدلیہ ملک کو بچانے میں تاریخی کردار ادا کرے گی۔