لاہور: لاہور ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کی کارکن صنم جاوید کو گوجرانوالہ کے مقدمے میں فوری جیل سے رہا کرنے کا حکم دیتے ہوئے 14 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔
جسٹس اسجد جاوید گھرال کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے مقدمے کی سماعت کی۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ تفتیشی افسران کا درخواست گزار کو بار بار ایک ہی نوعیت کے مقدمے میں نامزد کرنا بدنیتی ہے ، رہائی کے باوجود درخواست گزار کوبار بار گرفتار کرنے کا مقصد صرف عدالتی نظام کو شکست دینا ہے۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ڈپٹی کمشنر لاہور اور گوجرانوالہ نے درخواست گزار کے جیل میں ہونے کے باوجود نظر بندی کے احکامات جاری کئے۔عدالت بڑے پن کا مظاہرہ کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنرز کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کر رہی۔عدالت پر امید ہے آئندہ ڈپٹی کمشنرز مایوس نہیں کرینگے، عدالتوں کو جسمانی ریمانڈ دیتے ہوئے آئین پاکستان میں دئیے گئے بنیادی حقوق کو ضرور سامنے رکھنا چاہیے۔
تفتیشی افسر کے پاس درخواست گزار کو مقدمے میں نامزد کرنے کا کسی قسم کا شواہد موجود نہیں، گواجرنوالہ میں درخواست گزار کے خلاف بدنیتی کی بنیاد پر مقدمہ درج کیا گیا،درخواست گزار کو فوری ڈسچارج کیا جاتا ہے۔
تحریری فیصلے میں مزید کہا گیا کہ ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نے بیان دیا کہ صنم جاوید کے خلاف کو ئی مزید مقدمہ درج نہیں ہے، انہیں فوری جیل سے رہا کیا جائے۔
فیصلے کی کاپی جوڈیشل افسران ،آئی جی پنجاب اور تمام ڈپٹی کمشنرز کو بھیجنے کی ہدایت۔