سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد قومی اسمبلی میں پارٹی پوزیشن: حکومتی اتحاد کی مستحکم صورتحال
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) سپریم کورٹ کے مخصوص نشستوں کے کیس میں فیصلے کے بعد قومی اسمبلی میں پارٹی پوزیشن میں تبدیلی متوقع ہے، تاہم وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ اس فیصلے کے باوجود حکومت کی پوزیشن مستحکم ہے۔
اس وقت قومی اسمبلی میں حکومتی اتحاد کے پاس 210 نشستیں موجود ہیں، جبکہ اپوزیشن کو 103 ارکان کی حمایت حاصل ہے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق، پاکستان تحریک انصاف کو مخصوص نشستیں ملنے کے بعد اپوزیشن کی مجموعی تعداد 125 ہوجائے گی، جبکہ حکومتی اتحاد کے پاس 209 سیٹیں برقرار رہیں گی۔
حکومتی اتحاد کی تفصیلات کچھ یوں ہیں:
– پاکستان مسلم لیگ نواز — 108 نشستیں
– پاکستان پیپلزپارٹی — 68 نشستیں
– متحدہ قومی موومنٹ — 21 نشستیں
– مسلم لیگ ق — 5 نشستیں
– استحکام پاکستان پارٹی — 4 نشستیں
– بلوچستان عوامی پارٹی — ایک نشست
– نیشنل پارٹی — ایک نشست
– پاکستان مسلم لیگ ضیا— ایک نشست
دوسری جانب، اپوزیشن ارکان کی تعداد میں اضافہ ہوگا، جو نئی تفصیلات کے مطابق کچھ اس طرح ہے:
– سنی اتحاد کونسل — 84 نشستیں
– جمیعت علمائے اسلام — 8 نشستیں
– بلوچستان نیشنل پارٹی — ایک نشست
– مسلم وحدت مسلمین — ایک نشست
– پی ایم اے پی — ایک نشست
اس کے علاوہ قومی اسمبلی میں آزاد امیدواروں کی کل تعداد آٹھ ہے، جبکہ 24 خالی نشستیں ہیں۔
سپریم کورٹ کے مخصوص نشستوں سے متعلق فیصلے کا سراہنے سے سرکاری وفاق کے علاوہ صوبے پر بھی براہ راست اثر پڑے گا۔ پنجاب اسمبلی میں پی ٹی آئی کو خواتین کے لیے 24 اور غیر مسلموں کے لیے 3 نشستیں ملیں گی۔ سندھ اسمبلی میں 2 خواتین اور ایک غیر مسلم نشستیں حاصل ہوں گی، جبکہ خیبر پختونخواہ اسمبلی میں 21 خواتین اور 4 اقلیتی نشستیں مخصوص کی گئی ہیں۔
دوسری جانب، سپریم کورٹ کے فیصلے نے حکومتی اتحاد کو قومی اسمبلی میں دو تہائی اکثریت سے محروم کر دیا ہے۔ فیصلے کے بعد، حکومتی اتحاد کے مجموعی ارکان کی تعداد 208 ہے، جبکہ اپوزیشن کے ارکان کی تعداد 128 ہوگی۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد قومی اسمبلی میں پارٹی پوزیشن کی یہ صورتحال واضح کرتی ہے کہ حکومتی اتحاد کی اکثریت میں معمولی کمی آئے گی، تاہم اعظم نذیر تارڑ کے مطابق حکومت کے پاس اب بھی 209 ارکان کی حمایت ہے، جس سے حکومت کی پوزیشن مستحکم رہتی ہے۔