میٹھے مشروبات کینسر میں اضافے کا باعث
دنیابھرمیں استعمال ہونے والے میٹھے مشروبات انسانی زندگیوں کیلئے خطرہ بننے لگے ہیں امریکہ میں کی جانے والی تحقیق کے مطابق جولوگ روزانہ کی بنیادپرمیٹھے مشروبات استعمال کرتے ہیں ان کے جگرکے سرطان کے خطرات میں اضافہ ہوسکتاہے
روزانہ کی بنیاد پرمیٹھے مشروبات کا استعمال جگر کے سرطان کے خطرات کو بڑھا سکتا ہے متعدد اداروں کے محققین نے49سے69سال کے درمیان پوسٹ مینو پوز میں مبتلا 90 ہزار 504 خواتین کا تقریباً 19 سال تک معائنہ کیا۔ اس تحقیق میں یہ دیکھنے کی کوشش کی گئی کہ کیا میٹھے مشروبات جیسے پھلوں کا رس اور سوڈا ڈرنکس جیگر کے سرطان کے ساتھ کوئی تعلق رکھتے ہیں۔
اس مطالعے کے نتائج کے مطابق، وہ خواتین جو روزانہ کم از کم ایک بار میٹھا مشروبات پیتی ہیں، ان میں جگر کا کینسر ہونے کے امکانات ان خواتین کی نسبت تہترفیصد زیادہ ہیں جو مہینے میں تین یا اس سے زیادہ بار مشروبات استعمال کرتی ہیں۔
جگر کا کینسر دنیا بھر میں چھٹی سب سے زیادہ تشخیص ہونے والی کینسر کی قسم ہے، جیسا کہ ورلڈ کینسر ریسرچ فنڈ انٹرنیشنل اور امریکن کینسر سوسائیٹی کے مطابق بیان کیا گیا ہے۔ اس تحقیق کے پہلے مطالعات میں بھی یہ نتائج سامنے آئے ہیں کہ دیگر مشروبات کی عادات جگر کے کینسر کے خطرات کو متاثر کر سکتی ہیں، جیسے کہ شراب نوشی کے زیادہ استعمال کا تعلق زیادہ امکانات جبکہ کافی کے کم استعمال کے ساتھ کم خطرات سے ہے۔
بچپن اور لڑکپن میں مشروبات کے استعمال سے لڑکیوں کے مقابلے میں نوجوان لڑکوںمیں ذیابیطس ٹائپ 2 سے متاثر ہونے کا خطرہ زیادہ بڑھ جاتاہے
ہارورڈ میڈیکل سکول میں میٹھے مشروبات پرکی جانے والی تحقیق میں پتاچلاکہ بچپن میں میٹھے مشروبات اور 100 فیصد فروٹ جوسز پینے کے عادی نوجوانوںمیں درمیانی عمر میں ذیابیطس سے متاثر ہونے کا خطرہ لڑکیوں سے زیادہ پایاجاتاہے۔
بچپن میں روزانہ میٹھے مشروبات پینے والے نوجوان انسولین کی مزاحمت کا خطرہ 34 فیصد تک بڑھ چکاہے،تازہ پھل کھانے سے ذیابیطس ٹائپ 2 کا خطرہ بڑھتانہیں ہے
تحقیقات کے ابتدا میں آنے والے نتائج سے میٹھے مشروبات کے استعمال اور ذیابیطس کے درمیان تعلق کا عندیہ ملتا ہے۔
یہ واضح نہیں ہوا کہ نوجوانوںمیں مرض کا خطرہ لڑکیوں سے زیادہ کیوں پایاجاتاہےمحققین مزید تحقیقات کی منصوبہ بندی کررہے ہیں تاکہ کی وضاحت کی جاسکے۔