پاکستان میں نئی سیاسی پارٹی کی لانچنگ تقریب
سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے ایک نئی سیاسی جماعت کے لانچنگ تقریب سے خطاب کیا، اور کہا کہ نظام کو بدلنے کے لیے ایک نیا سیاسی گروہ قائم کیا گیا ہے۔ اسلام آباد میں یہ تقریب منعقد ہوئی، جس میں سابق وزیر اعظم شاہد خاقان، مہتاب عباسی، زعیم قادری، ڈاکٹر ظفر مرزا اور دیگر رہنماؤں نے شرکت کی۔
مفتاح اسماعیل نے تقریب کے دوران سوال کیا کہ کیا یہ ملک ایسٹ انڈیا کمپنی چل رہی ہے، جو مڈل کلاس طبقے کو مار رہی ہے۔ انہوں نے نظامِ پاکستان کی تنقید کی اور کہا کہ یہ صرف اشرافیہ کے مفادات کے لیے ہے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ نظام پاکستان کو آگے بڑھنے نہیں دیتا، بجٹ میں نوکری پیشہ افراد پر ٹیکس دگنا کر دیا گیا ہے۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ پاکستان کا نظام درست نہ ہونے کے باعث ہم دنیا میں پیچھے رہ گئے ہیں۔ ایک وقت تھا کہ پاکستان جنوبی ایشیا کا سب سے امیر ملک تھا، لیکن آج ہم بنگلہ دیش، ہندوستان اور نیپال سے پیچھے ہیں۔ یہ ایک شکاری اور شکار کا نظام ہے۔انہوں نے کہا کہ ظالمانہ نظام بن گیا ہے، جس کی وجہ سے عوام پاکستان شکار بن گئے ہیں۔ یہ نیا پاکستان ہمیں قبول نہیں ہے، قائد اعظم نے پاکستان کو اس لیے آزاد کیا تھا کہ ہم جہالت میں قید نہ رہیں۔ ملک میں اب ایک شکاری اور شکار کا نظام قائم ہوا ہے، ہم نوجوانوں کو مایوس نہیں دیکھنا چاہتے۔ان کا کہنا تھا کہ قائد اعظم نے پاکستان اس لیے آزاد نہیں کرایا تھا کہ عوام جہالت اور بھوک کی قید میں رہیں۔ اب عام لوگوں کو سیاست میں آنا ہوگا۔ بجٹ حکمرانوں کی ترجیحات کا عکاس ہے، اور حکمران ہمیں زندگی کا تحفظ بھی فراہم نہیں کر سکتے۔سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ ہمارے ملک کی حالت اب ساؤتھ سوڈان سے بھی بدتر ہو چکی ہے۔ ایک وقت تھا جب پاکستان ایشیا میں سب سے آگے تھا، لیکن اب ہم پیچھے کی طرف جا رہے ہیں۔ ظالمانہ اور استحصالی نظام کی بدولت پاکستان پیچھے رہ گیا ہے
شاہد خاقان عباسی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت پورا ملک تکلیف میں ہے لیکن حکمرانوں کو کچھ پرواہ نہیں، دودھ پر ٹیکس لگانے والا ملک آنے والے سال کیا کرے گا؟ ہم صحت پر جی ڈی پی کا صرف ایک فیصد خرچ کررہے ہیں، ملک میں سیاسی استحکام ہے نہ معاشی ۔
ہم سب تماشائی بنے ہوئے ہیں ،برآمدات نیچے جارہی ہیں،مہنگائی میں اضافہ ہورہا ہے ،مہنگائی بڑھنے سے غریب آدمی انتہائی پریشان ہے، کبھی نہیں سوچا تھا کہ ملک کی ایسی حالت ہو جائے گی، میرے ساتھ سٹیج پر جو لوگ بیٹھے ہیں ان میں سے کسی کو دعوت نہیں دی یہ خود آئے ہیں اور پاکستان کو مشکلات سے نکالنا چاہتے ہیں۔تمام اسمبلیوں نےبجٹ پیش کیےلیکن کسی کوپرواہ نہیں کہ 2 کروڑ 40 لاکھ بچےسکول سے باہرکیوں ہیں؟