رئوف حسن کا چیف جسٹس پاکستان سے متعلق اہم بیان
اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات رئوف حسین نے چیف جسٹس سپریم کورٹ قاضی فائز عیسیٰ کے حوالے سے بیان دیتے ہوئے کہا کہ چیف جسٹس سپریم کورٹ چاہتے ہیں کہ معاملات لٹکے رہیں۔
انہوں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کورٹ کا جو رویہ ہے وہ انتہائی غلط ہے۔ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس چاہتے ہیں کہ معاملات لٹکے رہیں۔ ہیومن رائٹس کی پاکستان کے حوالے سے جو رپورٹ ہے، اس پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔ پی ٹی آئی نے ہمیشہ اس طرح کی رپورٹس کا خیر مقدم کیا ہے۔ ان رپورٹس کا مطلب اندورنی معاملات میں مداخلت نہیں بلکہ سچائی کو سامنے لانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم کچھ مہینوں سے ملک کی مختلف جگہوں پر جلسے کرنا چاہ رہے ہیں، لیکن ہمیں اجازت نہیں دی جا رہی۔ کورٹ روم میں بیٹھ کر جج صاحب نے کہا تھا کہ ان کو جلسے کی اجازات دی جائے۔ جلسے کی اجازات ہمیں 6 جولائی ترنول کے مقام کے لیے دی گئی تھی لیکن آج 3 تاریخ ہے، اس کے باوجود ہمیں تاحال این او سی نہیں دیا گیا۔
رؤف حسن نے کہا کہ میری زمینی ناخداؤں سے درخوست ہے کہ ہمیں جلسے کے لیے این او سی دیا جائے۔ اگر این او سی نہیں ملا تو اس کے بعد جو بھی ہو گا اس کے ذمے دار یہ خود ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں جو جمہوریت ہے، ہم اسے قبول نہیں کرتے۔ ریاستی اداروں اور عوام میں خلا پیدا کردیا گیا ہے۔ آئین میں درج حقوق عوام کو دیے جائیں۔ بانی چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری غیر آئینی ہے۔ انہیں فوری طور پر رہا کیا جائے۔ کسی کو شک نہیں ہونا چاہیے کہ بانی چیئرمین کے ساتھ جو کچھ ہورہا ہے اس کی کوئی جسٹی فکیشن نہیں ہے۔ہم چاہتے ہیں بانی چیئرمین عوام کے درمیان ہوں اور قوم کی رہنمائی کریں۔
رؤف حسن نے کہا کہ تمام مسائل کا حل بانی چیئرمین ہی ہیں جو اڈیالہ جیل میں بیٹھے ہیں۔ ان کے سوا کسی کے پاس مسائل کا کوئی حل نہیں ہے۔
سیکرٹری اطلاعات پی ٹی آئی کا مزید کہنا تھا کہ مخصوص نشستوں کے معاملے کو عدلیہ دیکھ رہی ہے۔ الیکشن کمیشن نے عدالتی فیصلے کو غلط سمجھا اور غلط عمل کیا ۔ ہم سے انتخابی نشان چھینا گیا۔ منصف آئین کی تضحیک پر تلا ہوا ہے۔ مخصوص نشستیں تحریک انصاف کو ملنی چاہییں۔