پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو کہتے ہیں کہ ہم ذوالفقار علی بھٹو پھانسی کیس انتخابات کے بعد نہیں بلکہ انتخابات سے قبل سنے جانے کے حامی ہیں، ہم صرف یہ چاہتے ہیں کہ فیصلہ انتخابات سے قبل ہو جائے، انہوں نے کہا کہ فائز عیسیٰ سے امید تھی کہ کیس مسلسل سنا جائے گا لیکن اب امید ہے کہ انتخابات کے فوری بعد اس کیس کا فیصلہ آجائے گا امید ہے اس کیس میں انصاف ملے گا اور تاریخ درست ہوسکے گی۔
بلاول بھٹو زرداری نے کے مطابق الیکشن 8 فروری کو ہر صورت ہوں گے انہوں نے کہا کہ چاہے اقوام متحدہ قرارداد پاس کردے، انہوں نے سوال کیا کہ اگر تین چار سینیٹر اٹھ کر کچھ کہہ دیں تو ان کی بات زیادہ وزنی ہے یا چیف جسٹس کا آئینی و قانونی فیصلہ زیادہ وزنی ہے۔
بلاول نے کہا کہ الیکشن کمیشن میں اثرو رسوخ کے ذریعے پی ٹی آئی کو زبردستی بلا دلوایا گیا تھا اسکی وجہ یہ ہے کہ پاکستان کے عوام کرکٹ سے محبت کرتے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں بلاول بھٹو نے کہا کہ جب ہم پر جعلی کیسز بنائے جارہے تھے تو خان صاحب کہتے تھے ادارے آزاد ہیں وہاں صفائی پیش کریں تو آج خان صاحب کو بھی چاہیے کہ اداروں سے رجوع کریں اور صفائی پیش کریں، جو خان صاحب نے کیا وہی بھگت رہے ہیں۔
بلول بھٹو زرداری نے کہا کہ جیلوں میں ڈالے جانے کی اور مقدمات بنانے کی روایت صحیح نہیں ہے مگر یہ روایت خود خان صاحب کی قائم کی ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے خان صاحب کو توبہ کر لینی چاہیے اور آئندہ ایسی روایات کا خاتمہ ہونا چاہیے۔