جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے حکم امتناع جاری کرتے ہوئے ٹرائل 11 جنوری تک روک دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں سائفر کیس کے ان کیمرا ٹرائل کیخلاف سابق وزیراعظم عمران خان کی درخواست پر سماعت ہوئی، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کیس سماعت کی۔
سماعت کے موقع پر اٹارنی جنرل نے بتایا کہ سائفر کیس میں 25 گواہان کے بیانات قلمبند کیے جا چکے ہیں، جس پر عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہاکہ بہت سے گواہان کے بیانات اس عدالت کے فیصلے کے بعد ریکارڈ ہوئے۔ اس موقع پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ میں خود کو اس عدالت کے سائفر ٹرائل کے خلاف پچھلے کیس کی کارروائی سے لاتعلق نہیں کر سکتا، سائفر ٹرائل جس طریقےسے ہو رہا ہے میں اس پر فکر مند ہوں، اوپن ٹرائل کیا ہے، یہ واضح کر چکے، تم آ جاؤ اور تم آ جاؤ یہ اوپن ٹرائل نہیں ہوتا، اوپن ٹرائل میں جو چاہے آ سکتا ہے۔
ان ریمارکس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ میڈیا کو اجازت ہے کہ جو چاہے آ سکتا یے، اس دلیل پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیئے کہ ایسے نہیں ہوتا اس بارے میں باقاعدہ آرڈر ہونا چاہیے، کیا جرح میڈیا کی موجودگی میں کی گئی؟ اٹارنی جنرل نے بتایا کہ جن تین افراد کی جرح ہوئی وہ سائفر کی کوڈ، ڈی کوڈ سے متعلق تھے، سائفر سے متعلق سیکریٹری خارجہ کا بیان بھی ان کیمرہ ہوگا۔
اس حوالے سے عمران خان کی جانب سے سائفر کیس میں فرد جرم عائد کرنے پر حکم امتناع دینے کی درخواست عدالت نے مسترد کردی تھی۔ سماعت کے دوران ابتدائی دلائل سننے کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ کا سائفر کیس کا ٹرائل روکنے کا حکم دیدیا۔