چین و ویتنام اپنے انوکھے کھانوں کیلئے مشہور ہیں، کہا جاتا ہے کہ ان ملکوں کے باسی ہر اس چیز کو کھا جاتے ہیں جس میں جان ہوتی ہے۔ ان ملکوں میں بلیاں تک کھائی جاتی ہیں۔ بعض ریسٹورینٹ اپنے وی آئی پی کسٹمرز کو ریچھ اور بندروں تک کے بنے کھانے سرو کرتے ہیں جن کی قیمت لاکھوں ڈالرز میں ہوتی ہے۔
ویتنام میں ایسا ہی ایک ریسٹورینٹ بلیوں کا سپیشل سوپ تیار کر کے اپنے گاہکوں کو پیش کرتا تھا اور اس مقصد کیلئے ریسٹورینٹ کا مالک ہر مہینے 300 بلیوں کو مار ڈالتا تھا۔
گیا باؤ نامی ریسٹورینٹ کا 37 سالہ مالک فام کووک ڈونہ بلیوں کو پانی کی بالٹی میں ڈبو کر مارتا تھا اور پھر کھال اتار کر انکا گوشت علیحدہ کرتا جس میں کچھ سُوپ کی تیاری میں استعمال ہوتا تھا اور کچھ گوشت بیچ دیا جاتا تھا۔ ریسٹورینٹ کے مالک نے اس حوالے سے کہا ہے کہ میں اپنے اس سفاکانہ عمل پر کبھی بھی خوش نہیں ہوتا تھا۔ بلیوں کو ذبح کرتے ہوئے میرا دل افسردہ رہتا تھا اور ایک دن میں نے اس کام کو ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ فام کووک ڈونہ نے ریسٹورینٹ کے باہر لگے بلی کے سُوپ اور گوشت کی فروخت کا پوسٹر پھاڑ دیا اور اپنی قید سے 20 بلیوں کو رہا کر کے جانوروں کے تحفظ کے لیے کام کرنے والی این جی او کے حوالے کردیا۔ ریسٹورینٹ کے مالک نے این جی او کو بتایا ہے کہ بلی کے سُوپ اور گوشت کی فروخت، آمدنی کم ہونے کی وجہ سے شروع کی تھی لیکن اب اسکا ضمیر اس کام کو مزید جاری رکھنے کی اجازت نہیں دیتا۔