سیشن عدالت نے لاہور نے چلڈرن ہسپتال لاہور کے بون میرو ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ ڈاکٹر سید ناصر عباس بخاری کیخلاف اندراج مقدمہ کی درخواست خارج کر دی۔ ایڈیشنل سیشن جج مدثر فرید کھوکھر نے چلڈرن ہسپتال میں ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے رہنما سلیم نیازی کی اندراج مقدمہ کی درخواست پر سماعت کی، درخواست گزار کی طرف سے مئوقف اختیار کیا گیا تھا کہ ڈاکٹر سید ناصر عباس بخاری نے درخواست گزار کو ہاسٹل میں گھس کر جان سے مارنے کی دھمکیاں دیں جو قابل دست اندازی جرم ہے لہذا مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا جائے۔
ڈاکٹر ناصر عباس بخاری کی طرف سے میاں دائود ایڈووکیٹ پیش ہوئے اور مئوقف اختیار کیا کہ اندراج مقدمہ کی درخواست دراصل ینگ ڈاکٹرز کی کرپشن کیخلاف آواز دبانے کیلئے دائر کی گئی ہے۔ میاں دائود ایڈووکیٹ نے ریکارڈ پیش کرتے ہوئے نشاندہی کی کہ ہسپتال انتظامیہ نے ڈاکٹر ناصر عباس بخاری کو ہسپتال کی کینٹین کا اسسٹنٹ وارڈن مقرر کیا جنہوں نے عبداللہ بن منیر کو کینٹین کا سیکرٹری مقرر کیا تاکہ کینٹین کے انتظامات بہتر طریقے سے چلائے جا سکیں اور ڈاکٹروں کو بہتر سہولیات میسر آ سکیں۔ چند دنوں بعد ڈاکٹر ناصر عباس بخاری کو شکایات موصول ہوئیں کہ چلڈرن ہسپتال کے ینگ ڈاکٹرز کے رہنما سلیم اللہ نیازی اور عاصم خواجہ نے پرائیویٹ افراد کے مدد سے کینٹین پر قبضہ کر لیا ہے جس سے ڈاکٹروں کو مشکلات پیش آ رہی ہیں جس پر ڈاکٹر ناصر عباس نے تحریری طور پر ہسپتال انتظامیہ کو آگاہ کیا اور ہسپتال انتظامیہ نے 11نومبر کو انکوائری شروع کر دی۔
انکوائری واپس کرانے کیلئے ڈاکٹر سلیم اللہ نیازی اور عاصم خواجہ نے بون میرو ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ ڈاکٹر سید ناصر عباس بخاری کیخلاف سوشل میڈیا پر کردار کشی کی مہم شروع کر دی، پھر بھی جب ڈاکٹر ناصر عباس بخاری نے انکوائری سے پیچھے ہٹنے سے انکار کر دیا تو 21 نومبر کو کرپٹ ینگ ڈاکٹرز نے ڈاکٹر ناصر عباس کیخلاف اندراج مقدمہ کی جھوٹی درخواست پولیس اور پھر سیشن کورٹ میں دائر کر دی۔ میاں دائود ایڈووکیٹ نےعدالت کو بتایا کہ معاشرے میں برائی تب ہی رک سکتی ہے جب اچھائی کا ساتھ دیا جائے، ڈاکٹر ناصر عباس پاکستان کے واحد بون میرو ٹرانسپلانٹ کنسلٹنٹ ہیں جو 100 سے زائد غریب بچوں کے کامیاب آپریشن کر چکے ہیں، دو مرتبہ ایف سی پی ایس ہیں، ایسے ڈاکٹرز پاکستان کیلئے کسی نعمت سے کم نہیں ہیں لیکن ینگ ڈاکٹر ز کا ایک گروہ انہیں پریشان کرنے پر اترا ہوا ہے، اگر عدالت، وکلا اور سول سوسائٹی نے مل کر ڈاکٹر ناصر عباس بخاری جیسے ڈاکٹروں کا ساتھ نہ دیا تو یہ پاکستان چھوڑنے پر مجبور ہونگے جس کے نتیجے میں برائی اور ینگ ڈاکٹر مافیا مزید مضبوط ہوگا۔ عدالت نے تفصیلی دلائل سننے کے بعد ڈاکٹر سید ناصر عباس بخاری کیخلاف ینگ ڈاکٹرز کی اندراج مقدمہ کی درخواست خارج کر دی۔