اسلام آباد ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے شوہر کے ہاتھوں قتل ہونے والی کینیڈین شہری سارہ انعام کے قتل کے کیس کا فیصلہ سنا دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سارہ انعام قتل کیس کی سماعت سیشن جج ناصرجاویدرانا کی عدالت میں ہوئی۔ سماعت کیلئے پراسیکیوٹر رانا حسن عباس، مدعی وکیل راؤ عبدالرحیم اور ملزمہ ثمینہ شاہ کے وکیل نثار اصغر عدالت پیش ہوئے۔ مرکزی ملزم شاہنواز امیر، ان کی والدہ اور شریک ملزمہ ثمینہ شاہ، مقتولہ سارہ کے والد انعام الرحیم اور ملزم کے والد ایاز امیر بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے۔
عدالت نے ملزم شاہنوار امیر کو سزائے موت کا حکم دے دیا۔ خیال رہے لپ گذشتہ سماعت پر ملزمہ ثمینہ شاہ کے وکیل نثار اصغر نے حتمی دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا تھا کہ ملزمہ ثمینہ شاہ پر الزام ہے کہ وہ جائے وقوعہ پر موجود تھیں اور انہوں نے ملزم کی معاونت کی، ملزمہ ثمینہ شاہ پر الزام صرف سارہ انعام کے قتل کی معاونت تک کا ہے مگر 342 کے بیان میں ملزمہ ثمینہ شاہ کی معاونت کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔
وکیل نثاراصغر نے حتمی دلائل مکمل کرتے ہوئے ثمینہ شاہ کو کیس سے بری کرنے کی استدعا کی۔بعد ازاں سارہ انعام قتل کیس میں پراسیکیوٹر رانا حسن عباس نے حتمی دلائل کا آغاز کیا، انہوںنے کہاکہ وکیل صفائی نے کہا سارہ انعام کو صرف ایک انجری ہوئی لیکن حقیقتاً ان کو متعدد انجریاں ہوئیں، طبی رپورٹ کے مطابق تشدد کی وجہ سے سارہ انعام کی موت واقع ہوئی۔
سماعت کے دوران ملزم کے والد ایاز امیر، ملزمہ ثمینہ شاہ، سارہ انعام کے والد کو بھی رسٹر پر بلا کر جراح کی گئی۔ دلائل مکمل ہونے کے بعد جج نے ملزم شاہنواز امیر کو سزائے موت سنا دی۔