پاکستان تحریک انصاف کے انٹرا پارٹی الیکشن کیس کی سماعت ہوئی۔ وکیل اکبر ایس بابر نے کہا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ہدایت کی تھی کہ دوبارہ پارٹی الیکشن کروائے جائیں، الیکشن کمیشن کے آرڈر کے بعد دو دن کے اندر الیکشن کروا دیا، نہ ووٹر لسٹ بنی، نہ کوئی اور انتظامات کئے، بند کمرے میں ایک شخص کو چیئرمین بنا دیا گیا۔ نہ کاغذات نامزدگی جمع ہوئے، نہ اسکورٹنی اور نہ ہی فائنل لسٹ لگی۔
اس پر ممبر خیبرپختونخوا نے استفسار کیا کہ آپ کس حیثیت سے الیکشن لڑ رہے تھے، کیا آپ کی ممبر شپ ختم نہیں ہوچکی؟ وکیل اکبر ایس بابر نے جواب دیا کہ نہیں ختم ہوئی، اس حوالے سے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ بھی موجود ہے، ہم الیکشن سے قبل پی ٹی آئی کے مرکزی دفتر معلومات بھی لینے گئے تھے لیکن کسی نے مجھے کا کاغذات نامزدگی نہیں حاصل کرنے دیے۔
اس سے قبل اسلام آباد کے رہائشی اور پاکستان تحریک انصاف کے ممبر راجہ طاہر نواز کی جانب سے بھی اسی طرح کی درخواست دائر کی گئی تھی۔ راجہ طاہر نواز عباسی نے ایڈوکیٹ عزیز الدین کاکا خیل کے توسط سے الیکشن کمیشن آف پاکستان میں درخواست دائر کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کے انٹرا پارٹی انتخابات پارٹی آئین کے مطابق نہیں کروائے گئے، ایک ڈمی پینل تشکیل دے کر انتخابات کروائے گئے، پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کروانا سیکرٹری جنرل پی ٹی آئی کی ذمہ داری تھی، انٹرا پارٹی انتخابات کو کالعدم قرار دے کر پارٹی سیکرٹری جنرل کو دوبارہ انتخابات کروانے کی ہدایت کی جائے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پاکستان تحریک انصاف کے انٹرا پارٹی انتخابات کے خلاف درخواستوں پر ابتدائی سماعت منظور کر لی۔ الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشنز پر پارٹی کو نوٹس جاری کردیا۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان 12 دسمبر کو سماعت کرے گا۔