پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے انٹرا پارٹی الیکشن کے حوالے سے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو چیلنج کرنے کا اعلان کردیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی ترجمان بیرسٹر گوہر علی نے کہا کہ پارٹی انتخابات سے متعلق لائحہ عمل چیئرمین کی ہدایات کی روشنی میں کور کمیٹی طے کرے گی۔ بلے کا نشان پی ٹی آئی کے پاس ہی رہے گا، چیئرمین پی ٹی آئی کو کوئی مائنس نہیں کرسکتا۔ اس حوالے سے پی ٹی آئی کے سینئر رہنما حامد خان کا کہنا تھا کہ اس وقت پارٹی لیڈر شپ اور کارکن جیل میں ہیں یا روپوش ہیں۔ اِن حالات میں انٹرا پارٹی الیکشن کرانا مشکل ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن کا فیصلہ درست نہیں ہے، چیئرمین پی ٹی آئی کو پارٹی الیکشن لڑانے پر غور کریں گے۔
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کا الیکشن کمیشن آف پاکستان کے انٹرا پارٹی انتخابات کالعدم قرار دینے کے فیصلہ پر ردعمل سامنے آیا ہے۔ ترجمان پاکستان تحریک انصاف نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کا فیصلہ ادارے کے مسلسل متعصبانہ رویے کے تناظر میں توقعات کےعین مطابق ثابت ہوا، الیکشن کمیشن کے فیصلے نے پی ٹی آئی اور بالخصوص چئیرمین عمران خان کو انتخابات سے باہر رکھنے کی ریاستی سازش ایک بار پھر بے نقاب کر دیے، فیصلے کا جائزہ لینے کے بعد آئینی قانونی اور سیاسی راستوں سے اس کے خلاف بھرپور چارہ جوئی کی جائے گی۔
ترجمان پاکستان تحریک انصاف نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کے آج کے فیصلے میں انصاف کے تقاضوں کو صریحاً نہیں کیا گیا، تحریک انصاف کو بھجوائے گئے نوٹس میں کمیشن کی جانب سے انٹرا پارٹی انتخابات کے غیرآئینی ہونے کے حوالے سے کوئی اعتراض نہیں اٹھایا گیا تھا، الیکشن کمیشن نے بارہا درخواستوں کے باوجود انٹرا پارٹی انتخاب کے معاملے کو ایک مخصوص مقصد کے تحت بلاجواز التوا کا شکار کیے رکھا، تحریک انصاف کی چیف الیکشن کمیشنر سے ہونے والی دو ملاقاتوں میں پارٹی کو آئینی حقوق کے تحفظ کی یقین دہانی کروائی گئی مگر فیصلہ اس کے برعکس ثابت ہوا۔