مولانا روم سے 5 سوالات پوچھے گئے، جس پر مولانا روم کی جانب سے دیے گئے جواب غور طلب ہیں۔
مولانا روم سے پوچھا گیا، زہر کسے کہتے ہیں؟
مولانا روم نے جواب دیا، ہر وہ چیز جو ہماری ضرورت سے زیادہ ہو ”زہر“ بن جاتی ہے خواہ وہ قوت یا اقتدار ہو، انانیت ہو، دولت ہو، بھوک ہو، لالچ ہو، سُستی یا کاہلی ہو، عزم و ہِمت ہو، نفرت ہو یا کچھ بھی ہو۔
مولانا روم سے پوچھا گیا، خوف کس شے کا نام ہے؟
مولانا روم نے جواب دیا، غیر متوقع صورتِ حال کو قبول نہ کرنے کا نام خوف ہے، اگر ہم غیر متوقع کو قبول کر لیں تو وہ ایک مُہِم جُوئی میں تبدیل ہو جاتا ہے۔
مولانا روم سے پوچھا گیا، حَسَد کِسے کہتے ہیں؟
مولانا روم نے جواب دیا، دوسروں میں خیر و خُوبی تسلیم نہ کرنے کا نام حَسَد ہے، اگر اِس خوبی کو تسلیم کر لیں تو یہ رشک اور کشَف یعنی حوصلہ افزائی بن کر ہمارے اندر آگے بڑھنے کا جذبہ پیدا کرتا ہے۔
مولانا روم سے سوال کیا گیا کہ غُصہ کس بلا کا نام ہے؟
مولانا روم نے جواب دیا کہ جو کام ہمارے قابو سے باہر ہو جائے اسے قبول نہ کرنے کا نام غُصہ ہے، اگر کوئی تسلیم کر لے کہ یہ کام اُس کے قابو سے باہر ہے تو غصہ کی جگہ عفو و درگزر اور تحمل لے لیتا ہے۔
مولانا روم سے پوچھا گیا، نفرت کسے کہتے ہیں؟
مولانا روم نے جواب دیا، کسی شخص کو جیسا وہ ہے ویسا تسلیم نہ کرنے کا نام نفرت ہے، اگر ہم غیر مشروط طور پر اس شخس کو تسلیم کر لیں تو یہ محبت میں تبدیل ہو سکتا ہے۔