نواب صادق بہاول 3 برس کی عمر میں بہالپور ریاست کے نواب یعنی سربراہ بن گئے۔ نواب صاحب نے تعلیم ایچی سن کالج لاہور سے حاصل کی اور پھر برطانوی فوج میں لیفٹیننٹ بھرتی ہوئے۔ نواب صاحب ترقی کرتے ہوئے لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے پر پہنچے۔ نواب صاحب کی قائد اعظم محمد علی جناح کے ساتھ دوستی اور بہت قریبی تعلق تھا۔ جب پاکستان بنا تو نئی نئی پاکستانی حکومت کے پاس فوج اور پورے ملک کے تمام محکموں کے افسران اور ملازمین کو تنخواہ دینے کیلئے پیسے نہیں تھا۔ چھ ماہ تک نواب آف بہالوپور پورے ملک کی تنخواہ دیتے رہے۔
نواب صادق کی زندگی کے ساتھ بہت سے قصے جڑے ہوئے ہیں۔ ان میں سب سے دلچسپ واقعہ دنیا کی مہنگی ترین کار کمپنی رولرائس کے مالک کی معافی کا ہے۔ ہوا کچھ یوں کہ نواب صاحب لندن میں موجود تھے اور یونہی پیدل گھومتے ہوئے انہیں گاڑیوں کا شوروم نظر آیا۔ نواب صاحب عام کپڑوں میں بغیر ملازمین کے گھوم رہے تھے۔ شوروم میں خوبصورت گاڑیاں دیکھ کر وہ شوروم مین چلے گئے۔ یہ شوروم رولز رائس کا تھا۔ نواب صاحب نے سیلز مین کو بلا کر ایک گاڑی کی قیمت پوچھی تو اس سیلز مین نے اتنی مہنگی گاڑی کی قیمت پوچھنے والے ایشیائی شخص کے بےعزتی کر دی۔ سیلز مین نے سمجھا کہ یہ بھی کوئی عام ایشائی ہے جو شاید کسی انگریز افسر کا ملازم وغیرہ ہوگا۔نواب صاحب نے ہتک محسوس کی اور خاموشی سے واپس اپنی رہائش گاہ آگے۔
اگلے روز نواب صاحب اپنے ملازمین کے ہمراہ پورے جاہ و جلال کے ساتھ نوٹوں کی بوریاں لے کر شوروم گئے۔ ایک نواب کو دیکھ کر وہاں موجود کسی سیلز مین نے مینیجر کو بلایا اورنواب صاحب نے شوروم سے مہنگی ترین 6 رولز رائس گاڑیاں خرید لیں۔ یہ اس شوروم کی سب سے بڑی سیل تھی۔ نواب صاحب گاڑیاں لے کر ہوٹل پہنچے اور اپنے ملازمین سے کہا کہ گاڑیاں فوراَ بحری جہاز کے ذریعے ریاست بہالپور بھیجی جائیں اور گاڑیوں کے چاروں ٹائرز کے ساتھ جھاڑو باندھ کر شہر کی صفائی کی جائے اور سارے شہر کے باسیوں کو کہا جائے کہ وہ کوڑا کرکٹ ان رالز رائس گاڑیوں میں پھینکیں۔
ایسا ہی کیا گیا اور یہ خبر اخبار کے ذریعے چند ہی ماہ میں پوری دنیا میں پھیل گئی اور رالز رائس گاڑیوں کی جھاڑ والی تصاویر دنیا بھر میں اخبارات مین شائع ہوئیں۔ اس واقعہ کی وجہ سے رالزرائس کی مارکیٹ گرنے لگی اور جب بھی کوئی رال رائس کا نام لیتا یا دیکھتا تو سبھی کہتے کہ وہی گاڑی جو بہالپور میں صفائی اور کوڑے دان کیلئے استعمال ہوتی ہے۔ رولز رائس کا کاروبار ڈوب رہا تھا۔ آخر رالز رائس کا ملک لندن سے بہالپور آیا اور نواب آف بہالپور سے معافی مانگی اور انہیں 6 نئی رولز رائس گاڑیاں تحفے میں دیں اور گزارش کی کہ گاڑیوں سے صفائی کا کام نہ لیا جائے۔
نواب صاحب نے اسکی گزارش مان لی اور صفائی کیلئے استعمال ہونے والی رولز رائس کو بند کر دیا گیا۔ نواب صاحب نے نئی ملنے والی گاڑیوں میں سے ایک بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کو گفٹ دی، قائد اعظم کی اکثر تصاویر اس رولز رائس گاڑی کے ساتھ موجود ہیں۔