ہر علاقے کی کوئی نہ کوئی مخصوص سوغات ہوتی ہے جو اس علاقے کی پہچان ہوتی ہے۔ فالودہ قصور کی سوغات ہے اور یونہی سوہن حلوہ ملتان کی سوغات ہے۔ اسی طرح کوئی نہ کوئی مٹھائی کسی نہ کسی علاقے سے منصوب ہوتی ہے۔ برفی ایسی سوغات ہے جسکا کوئی خاص علاقہ نہیں۔ کھویا اور برفی دنیا بھر میں مختلف شکلوں میں کھائی جاتی ہے لیکن پاکستان میں جنوبی پنجاب کے ایک چھوٹے سے گاؤں میں بننے والی مٹھائی نے پوری دنیا میں دھوم مچا رکھی ہے۔
اس غیر ترقی یافتہ علاقے کے غریب سے چھوٹے سے گاؤں میں یہ کھویا تیار کیا جاتا ہے اور گزشتہ 3 دہائیوں سے یہاں برفی اور کھایا بنایا جاتا ہے۔ البتہ گزشتہ پانچ چھ سالوں میں اس برفی کو پزیرائی ملنا شروع ہوئی ہے اور اب یہاں سے کھویا بیرون ملک بھی بھیجا جاتا ہے۔ یہ گاؤں ہے ضلع بہاولنگر کی تحصیل فورٹ عباس کے قریب چک نمبر 277۔ چک نمبر 277 کے مضافات میں ایک سڑک گزرتی ہے جو دوسرے شہروں کو چولستان میں انڈین بارڈر کے آخری شہر فورٹ عباس سے ملاتی ہے۔ 277 چک کے قریب اس سڑک پر ایک موڑ ہے جو کہ اب چھوٹا سا بازار اور بس اڈا بھی بن چکا ہے۔ اس موڑ کا نام 277 موڑ ہے لیکن یہ مشہور ہے 77موڑ کے نام سے۔
یہ برفی بنتی کیسے ہے، مکمل طریقہ کار دیکھیے اس ویڈیو میں
اس موڑ پر چند پان بیڑی کی دکانوں کے علاوہ بقیہ تمام دکانیں اور ٹھیلے برفی کے ہیں۔ کئی برس پہلے یہاں صرف ایک برفی کی دکان تھی لیکن پھر اس برفی کی مشہوری پورے علاقے میں ہونے لگی تو اس کی بکری بڑھ گئی اور کئی دکانیں کھل گئیں۔ آج 77موڑ کی برفی کا نام دنیا بھر میں برفی کے شوقین جانتے ہیں۔ پوری دنیا میں رہنےوالے پاکستانی 77موڑ کی برفی منگواتے ہیں لیکن باقاعدہ ایکسپورٹ نہ ہونے کی وجہ سے یہ برفی بنانے اور بیچنے والوں کے حالات کچھ خاص نہیں بدلے۔
ہر دکان پر دو طرح کی برفی ملتی ہے۔ دونوں کا ذائقہ ایک جیسا ہے، البتہ ایک ذرا مہنگی ہے کیونکہ اس میں چینی کم اور کھویا نسبتا زیادہ ہوتا ہے۔ لاہور، کراچی یا دوسرے شہروں میں ملنے والی زیادہ تر برفی کی نسبت آج بھی اس کھوئے کی قیمت کم ہے۔ جو ایک بار یہ برفی کھا لیتا ہے وہ بار بار اسے کھانے کا مطالبہ کرتا ہے۔ 77 موڑ کی سپیشل برفی پر بادام اور پستے بھی لگائے جاتے ہیں اور شادیوں پر لوگ سپیشل 77موڑ کی برفی بطور تحفہ بھی دیتے ہیں۔ 77موڑ کی برفی رفتہ رفتہ فورٹ عباس، منڈی لطیف آباد اور مروٹ کی سوغات بنتی جا رہی ہے اور اب اس کا چرچا دنیا بھر میں ہونے لگا ہے۔