حضرت علیؓ کی فہم و فراست کی ایک دنیا معترف ہے۔ امام علیؓ نے بہت سے مقامات پر اپنے علم و دانش سے ایسی ایسی باتیں کہیں اور ایسی مثالیں قائم کیں جو آج بھی دنیا کیلئے مشعل راہ ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ آپؑ کو حضورؐ نے علم کا دروازہ قرار دیا ہے۔ حضرت علیؓ کو شیر خدا، باب العلم کہا جاتا ہے اور بالکل درست کہا جاتا ہے۔
ایک روز کا واقعہ ہے جب حضرت علیؓ امیر المومنین کا امامہ اپنے سر پہ رکھ چکے تھے، رات کے وقت آپ کے گھر سے تھوڑا فاصلے پر ایک گھر سے لڑائی جھگڑے کی آواز آرہی تھی۔ یوں محسوس ہوتا تھا کہ کوئی میاں بیوی جھگڑ رہے ہیں۔ ساری رات یہ لڑائی جھگڑا چلتا رہا اور آوازیں آتی رہیں۔ سب کو معلوم تھا کہ اس گھر میں اسی شام ایک نیا جوڑا آیا تھا۔ مرد کسی خاتون سے نکاح کر کے اسے لایا تھا۔ شادی کے پہلے ہی روز جھگڑا چل رہا تھا۔
اگلی صبح حضرت علیؓ نے دونوں میاں بیوی کو بلایا اور پوچھا کہ کس بات کا جھگڑا ہے۔ مرد نے کہا یا امیرالمومنین میں نے اس خاتون سے کل شام نکاح کیا لیکن جب میں اسے اپنے گھر لے آیا تو ناجانے کیوں میرے دل میں اس کیلئے اچانک شدید نفرت پیدا ہو گئی ہے اور میں اس کے قریب نہیں جانا چاہتا، اسی وجہ سےگزشتہ رات ہم جھڑتے رہے، مجھے سمجھ نہیں آرہی کہ میں اس عورت سے اچانک اتنی نفرت کیوں کرنے لگا ہوں۔
ویڈیو دیکھیں
https://www.youtube.com/watch?v=zbuj3V73v3I
حضرت علی رضی اللّہ عنہ نے تمام حاضرینِ کو باہر جانے کا حکم دیااور پھر عورت سے فرمایا ، دیکھو، میں تم سے جو سوال کروں گا اس کا سچ سچ جواب دینا۔اس پر عورت نے ہاں میں سر ہلایا۔ پِھر آپ رضی اللّہ عنہُ نے فرمایا، اے عورت! تیرے باپ کا نام یہ ہے۔عورت نے کہا، بالکل آپ نے ٹھیک بتایا ہے۔
پِھر حضرت علی رضی اللّہ عنہ نے فرمایا کہ اے عورت! تجھے یاد ہوگا تُو بہت سال پہلے زنا کاری سے حاملہ ہو گئی تھی اور کئی ماہ تک تم اور تمہاری ماں اس حمل کو چُھپاتی رہیں اورجب تمہیں درد زہ شروع ہوا تو تمہاری ماں تمہیں تمہارےگھر سے باہر لے گئی اور جب بچہ پیدا ہُوا تو اس کو ایک کپڑے میں لپیٹ کر تم نے اور تمہاری ماں نے ایک میدان میں ڈال دیا تھا۔الیکن ِتفاق سے ایک کُتّا اس بچے کے پاس آیا،تمہاری ماں نے اس کُتّے کو پتّھر مارا لیکن وہ پتّھر بچے کو لگا اور اس کا سر پھٹ گیا۔تمہاری ماں کو بچے پر رحم آ گیا اور اس نے بچے کے زخم پر پٹّی باندھ دی تھی۔پِھر تم دونوں وہاں سے بھاگ کھڑی ہوئیں تھیں۔اس کے بعد تم دونوں کو کچھ بھی خبر نہیں مِلی کہ وہ بچہ کہاں گیا۔کیا یہ واقعہ سچ ہے؟
اس پر عورت نے جواب دیا کہ اے امیرالمومنین! یہ پورا واقعہ حرف بحرف درست ہے۔پِھر آپ رضی اللّہ عنہُ نے اس مرد سے فرمایا، اے مرد! تم اپنا سر کھول کر اس کو دِکھا دکھاؤ۔مرد نے اپنا سر کھولا تو اُس زخم کا نِشان موجود تھا۔اس کے بعد حضرت علی رضی اللّہ عنہُ نے فرمایا، اے عورت! یہ مرد تیرا شوہر نہیں ہے بلکہ تیرا بیٹا ہے۔تم دونوں اللّہ کریم کا شُکر ادا کرو کہ اس نے تم دونوں کو حرام کاری سے بچا لیا۔اب تم اپنے اِس بیٹے کو لے کر اپنے گھر چلی جاؤ۔
اس طرح حضرت علی رضی اللّہ عنہُ نے ایک عورت کو اس کے اپنے بیٹے کے ساتھ زنا سے بچا لیا۔