تاجی کھوکھر کو راولپنڈی بلکہ پاکستان کی طاقتور ترین شخصیات میں سے ایک مانا جاتا تھا۔ ان کے بھائی نواز کھوکھر ایک اسرورسوخ والے سیاستدان تھے، انکا بھتیجا مصطفیٰ نواز کھوکھر سییٹر رہا اور خود تاجی کھوکھر کے بارے میں کہا جاتا تھا کہ ان کی مرضی کی بغیر پنڈی میں نہ تو پرندہ پر مارتا تھا اور نہ ہی کوئی انسانسانس لیتا تھا۔ تاجی کھوکھر راولپنڈی کے بہت بڑے ڈان تھے۔ ان کا سیاسی قد بھی بڑا تھا اور طاقتور حلقوں کے ساتھ تاجی کھوکھر کا یارانہ بھی بہت تھا۔
تاجی کھوکھر کا تعلقات کا اندازہ اس بات سے لگائیں کہ جب امریکی جاسوس ریمنڈ ڈیوس نے 2 پاکستانیوں کو قتل کر دیا تو اسے چھڑانے کیلئے ان کے بھائی نواز کھوکھر کروڑوں روپے خصوصی طیارے مین بھر کے لائے اور تاجی کھوکھر نے وہ پیسے بطور قصاص دے کر مقتولین کے ورثاء کو چپ ریمنڈ ڈیوس کو معاف کرنے پر آمادہ کیا تھا۔ کہا جاتا ہے کہ کروڑوں روپوں کے ساتھ ساتھ تاجی کھوکھر کا رعب بھی اس صلح میں شامل رہا تھا۔
پھر وہی ہوا جو قدرت کا قانون ہے نواز کھوکھر بھی دنیا سے چلے گئے اور تاجی کھوکھر بھی انسداد دہشتگردی کے چوتھے شیڈول پر رہتے ہوئے وفات پا گئے۔یہاں آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ انسداد دہشت گردی ایکٹ کے مطابق چوتھے شیڈول پر رکھے گئے افراد متعلقہ پولیس کو اطلاع دیے بغیر اپنے ضلع کو چھوڑ کر کہیں جا نہیں سکتے اور انہیں پولیس کو ضمانتی مچلکے جمع کروانے پڑتے ہیں۔ اس کے علاوہ چوتھے شیڈول پر رکھے گئے کسی فرد کے پاس اسلحہ لائسنس نہیں ہونا چاہیے، اگر اسلحہ لائسنس پہلے سے جاری کیا گیا تھا تو اسے منسوخ سمجھا جائے گا اور اسلحہ قریبی پولیس اسٹیشن میں جمع کرایا جائے گا، اگر ایسا نہ ہوا تو اسلحہ ضبط کیا جائے گا اور اس طرح کا اسلحہ رکھنے والوں کو سزا مل سکتی ہے۔قانون کے مطابق ایسے افراد کو پاسپورٹ بھی جاری نہیں کیا جاسکتا ہے اور نہ ہی بیرون ملک سفر کرنے کی اجازت ہوتی ہے۔
اسی شیڈول پر تاجی کھوکھر کا بیٹا فرخ کھوکھر بھی ہے۔ فرخ کھوکھر کو شہر کی لگامین باپ سے وراثت میں ملیں اور فرخ کھوکھر نے راولپنڈی کو اپنی مرضی سے جیسے چاہا ویسے چلایا ہے۔ آج بھی شہر مین تاجی کھوکھر کا طوطی بولتا ہے اور کہا جاتا ہے کہ فرخ کھوکھر کو حصہ دیا بغیر کوئی قیمتی پلاٹ بک نہیں سکتا۔ اسی طرح شہر میں قتل، قبضے اور ایسے کئی واقعات مین فرخ کھوکھر کا نام آتا رہتا ہے۔
فرخ کھوکھر کا ڈیرہ جو ڈیرہ تاجی کھوکھر کے نام سے مشہور ہے، وہاں درجوں شیر رکھے گئے ہیں اور سینکڑوں اسلحہ بردار افراد ہر وقت وہاں موجود رہتے ہیں۔ فرخ کھوکھر کو کسی قبضے وغیرہ کے کیس میں گرفتار کر کے سزا دلوانا ابھی تک قانون نافظ کرنے والے اداروں کیلئے نا ممکن رہا ہے تاہم اب ایک ایسا واقعہ ہو گیا ہے جس نے فرخ کھوکھر کی سلطنت کو وقتی طور پر زمیں بوس کر دیا ہے۔
تاجی کھوکھر کے بیٹے فرخ کھوکھر نے مبینہ طور پر اپنی بیوی کو قتل کردیا ہے، فرخ کی اہلیہ رمشا کی پھندا لگی لاش اس کے کمرے میں پائی گئی ۔ بتایا گیا ہے کہ فرخ کھوکھر کے بھائی عمر کھوکھر نے پولیس کو کال کرکے رمشاکی خود کشی کی خبر دی ،پولیس کے موقع پر پہنچنے کے بعد رمشا کے بھائی علی رضا نے بہن کے قتل کا الزام فرخ کھوکھر پر لگا دیا ہے۔
واقعہ کچھ یوں ہوا کہ پولیس کو ایک فون کال موصول ہوئی، کال کرنے والا شخص فرخ کھوکھر کا بھائی عمر کھوکھر تھا۔ عمر نے پولیس سے کہا کہ فرخ کھوکھر کی اہلیہ رمشاء نے پنکھے سے دوپٹہ باندھ کر خودکشی کر لی ہے۔ اطلاع ملتے ہی پولیس موقع پر پہنچی اور لاش کو تحویل میں لے لیا۔ اسی دوران رمشاء کے بھائی علی رضا نے الزام عائد کر دیا کہ رمشاء کو قتل کیا گیا ہے اور اسکا قاتل فرخ کھوکھر اسکا شوہر ہے۔
رمشاکے بھائی علی رضا نے الزام عائد کیاکہ میری بہن کو اسکے شوہر فرخ کھوکھر نے گلے میں دوپٹہ ڈال کو پھندا لگایا ،پولیس نے تفتیش شروع کر دی۔ دوسری جانب پولیس نے مقتولہ کے بھائی کی مدعیت میں واقعہ کی ایف آئی آر قتل کی دفعہ کے تحت درج کرلی ہے،ایف آئی آر کے مطابق مقتولہ کے بھائی نے الزام لگا کہ میری بہن کو بہنوئی فرخ امتیاز نے قتل کیا اور پھر اسکی لاش کو اپنے بھائی ثمر امتیاز کے ساتھ مل کر لٹکا دی اور خودکشی کا ڈرامہ رچایا۔
علی رضا نے بتایا کہ اس کی بہن کی شادی 14 سال قبل فرخ امتیاز کھوکھر کے ساتھ ہوئی تھی اور شروع دن سے ہی فرخ کھوکھر کے اس کی بہن سے تعلقات اچھے نہیں تھے۔ علی رضا نے مقدمے میں کہا کہ فرخ کھوکھر کے ایک لڑکی کے ساتھ ناجائز تعلقات ہیں اور فرخ اسی لڑکی کو لے کر بیرون ملک جاتا ہے اور رمشاء کے قتل سے تین روز قبل فرخ امتیاز کھوکھراسی لڑکی کے ساتھ قطر گیا تھا اوررات 3 بجے واپس آیا،بہنوئی ہماری بہن کو اکثر قتل کرنے کی دھمکیاں دیتا تھا،مقتولہ بہن کو 5 دن قبل بھی بہنوئی نے جان سے مارنے کی دھمکی دی، اور مقتولہ رمشاء نے والد کو شوہر کی دھمکی کے بارے میں بتایا تھا۔
علی رضا نے بتایا کہ مقتولہ کے گلے پر پھندے کے دونشانات تھے،گلے پرپھندے کا ایک نشان اوپر دوسرا نیچے تھا۔ اس نے بتایا کہ میں نے اپنی بہن کی لاش کو بہنوئی امتیاز کھوکھر کی مدد سے پنکھے سے نیچے اتارا جبکہ لاش کے نیچے کوئی میز یا کرسی کیس چیز نہیں پڑی تھی، بغیر کسی میز یا کرسی کے مقتولہ کس طرح پنکھے تک پہنچ سکتی ہے۔ میری بہن کو فرخ امتیاز نے پھندہ دیکر قتل کیا اور لاش پنکھے سے لٹکا کر خودکشی کا ڈرامہ رچایا،بہن کے قتل کے بعد فرخ امتیاز نے میرے نمبر پر کال کرکے مجھے بھی قتل کی دھمکی بھی دی۔
واقعے کے بعد پولیس نے فرخ کھوکھر کو گرفتار کر لیا ہے اور اس حوالے سے تفتیش شروع کر دی ہے۔ فرخ کھوکھر کی جانب سے کوئی موقف تاحال سامنے نہیں ایا ہے۔ پولیس تمام پہلوؤں سے واقعے کی تفتیش کر رہی ہے جبکہ شہر کے باسی سوچ رہے ہیں کہ کیا اس واقعے کے بعد تاجی کھوکھر کا ڈیرہ ختم ہو جائے گا شہر میں خوف کے سائے یوں ہی منڈلاتے رہیں گے۔