سری نگر (ویب ڈیسک) اقوام متحدہ نے مقبوضہ کشمیر میں دہشت گردی کے الزام میں ایک سرکردہ کارکن کی گرفتاری پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ’’دہشت گرد نہیں‘‘ ہے۔
خرم پرویز کو پیر کو دیررات گئے بھارت کی نیشنل تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) نے گرفتار کیا، ایک بھارتی اہلکار نے روئٹرز کو صورتحال کے بارے میں بتایا۔
بھارتی اہلکار نے مزید بتایا کہ ان کی رہائش گاہ اور دفتر کی تلاشی لی گئی اور ایک موبائل فون، لیپ ٹاپ اور کتابیں ضبط کی گئیں ہیں۔
این آئی اے کے ترجمان نے منگل کو خرم پرویز کی گرفتاری کی تصدیق کی۔
میری لالر، اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ برائے انسانی حقوق کے محافظ نے پرویز کی گرفتاری کو "پریشان کن” قرار دیا۔
I’m hearing disturbing reports that Khurram Parvez was arrested today in Kashmir & is at risk of being charged by authorities in #India with terrorism-related crimes. He’s not a terrorist, he’s a Human Rights Defender @mujmash @RaftoFoundation @GargiRawat @NihaMasih pic.twitter.com/9dmZOrSwMY
— Mary Lawlor UN Special Rapporteur HRDs (@MaryLawlorhrds) November 22, 2021
"وہ دہشت گرد نہیں ہے، وہ انسانی حقوق کا محافظ ہے،” انہوں نے ایک ٹویٹ میں کہا۔
بھارتی حکام کے مطابق خرم پرویز کو غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ کے تحت حراست میں لیا گیا ہے، جو بغیر کسی مقدمے کے چھ ماہ تک حراست میں رکھنے کی اجازت دیتا ہے۔
ان کے وکیل پرویز امروز سے فوری طور پر تبصرے کے لیے رابطہ نہیں ہو سکا۔
خرم پرویز، کشمیر کے مشہور کارکنوں میں سے ایک ہیں، جموں کشمیر کولیشن آف سول سوسائٹی کے سربراہ ہیں، جو کہ خطے میں کام کرنے والی حقوق کی تنظیموں کے ایک گروپ ہیں۔
انہیں 2016 میں جنیوا میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے فورم میں شرکت کے لیے پرواز میں سوار ہونے سے روکنے کے بعد اسی طرح کے الزامات کے تحت گرفتار کر کے حراست میں لیا گیا تھا۔
آخرکار اسے بغیر کسی جرم کے مجرم ٹھہرائے چھوڑ دیا گیا۔