کابل(ویب ڈیسک) افغانستان کے دارالحکومت کابل میں ایک خاتون صحافی بے روزگار ہونے کے بعد سڑک پر کپڑے بیچنے پر مجبور ہوگئی ہے۔
افغانستان کے ٹولو نیوز ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق، فرزانہ ایوبی نے افغانستان میں کئی میڈیا تنظیموں کے لیے کام کیا تھا لیکن انھیں ایک اسٹریٹ وینڈر کے طور پر کام کرنے پر مجبورہونا پڑا کیونکہ طالبان خواتین کو میڈیا انڈسٹری میں کام کرنے کی اجازت نہیں دے رہے۔
میراکا پوپل، جو طالبان کے قبضے کے بعد تک ٹولو نیوز کی سربراہ تھیں لیکن اس کے بعد سے البانیہ فرار ہو گئی ہیں،انہوں نے ٹوئٹر پر ایوبی کی دو تصاویر شیئر کیں۔ ٹولو نیوز نے ایک ویڈیو رپورٹ چلائی جس میں کچھ خواتین کو استعمال شدہ کپڑے بیچنے والی فرزانہ ایوبی کے ساتھ سودے بازی کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
ایک پرانی فوٹیج میں انہیں کو افغانستان کے سرکاری نیشنل ٹیلی ویژن پر خبریں پیش کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
27 سالہ فرزانہ ایوبی کہتی ہیں کہ ان پراپنے تین رکنی خاندان کی کفالت کی ذمےداری ہے۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی برادری اور میڈیا کے نگراں اداروں کو ہماری صورتحال پر غور کرنا چاہیے۔
کابل کی طالبان حکومت نے سرکاری نشریاتی ادارے اور نجی ٹی وی چینلز میں کام کرنے والی خواتین صحافیوں سے کہا کہ وہ 15 اگست کو شہر پر قبضہ کرنے کے چند ہفتوں بعد گھر چلی جائیں۔
افغان صحافیوں کی فیڈریشن اور افغانستان کی نیشنل جرنلسٹس یونین نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ "افغانستان میں میڈیا کے حالات پر سنجیدگی سے توجہ دے۔”