کورونا وائرس کے حوالے سے گزشتہ چند ماہ سے ماہرین اور میڈیا کی جانب سے کئے گئے خدشات کہ دوسری لہر پہلی لہر سے کہیں زیادہ افراد کو متاثر کر سکتی ہے کسی حد تک درست ثابت ہوئی۔ گزشتہ دو ہفتوں کے دوران اس وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد کو دیکھا جائے تو بھارت، امریکہ اور یورپی ممالک میں متاثرہ افراد کی شرح میں نمایاں اضافہ ہو چکا ہے۔ یورپ کے کئی ممالک میں ایک مرتبہ پھر لاک ڈاوّن نافذ کر دیا گیا تاہم ترقی پذیر ممالک میں حکومتیں کورونا وائرس سے محفوظ رہنے کے لئے ایس او پیز پر عمل درآمد کروانے میں مصروف ہیں۔ اس وباء کی پہلی لہر اور مکمل لاک ڈاوّن نے یہاں مزید غربت میں اضافہ کیا ہے، ترقی پذیر ممالک دوسرے لاک ڈاوّن کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ پاکستان میں کورونا کی دوسری لہر کے حوالہ سے کئے گئے خدشات بھی حکومتی اعدادو شمار کے مطابق درست ثابت ہو رہے ہیں۔
وطن عزیز پاکستان میں موسمِ سرما کے آغاز سے ہی ملک میں کورونا وائرس کی تعداد میں ایک دم کئی گنا اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ پاکستان کے کورونا سے متعلق ادارے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق گذشتہ 24گھنٹوں کے دوران ملک بھر میں 2738افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی جبکہ وائرس سے مزید 36 افراد خالقِ حقیقی سے جا ملے، گذشتہ 24گھنٹوں کے دوران 42ہزار ٹیسٹ کئے گئے۔
کورونا وائرس کی وجہ سے پاکستان میں متعدد تعلیمی ادارے بند کر دئیے گئے ہیں تاہم ابھی حکومت نے تمام تعلیمی اداروں کو کھولنے کا فیصلہ نہیں کیا ہے، سردیوں کی چھٹیوں کو 31جنوری 2021 تک کرنے کی تجویز دی گئی ہے، جس پر پرائیویٹ تعلیمی اداروں کی تنظیموں نے فیصلہ کو نہ ماننے کا عندیہ دیا ہے، ملک بھر میں بڑے اجتماعات پر پابندی عائد کرنے اور سینما گھروں، تھیٹروں اور مزاروں کو مکمل طور پر بند کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
گورنمنٹ کے جاری کردہ ایس او پیز کے مطابق شادی ہالوں کے اندر شادی کی تقریب پر مکمل پابندی عائد کی گئی جبکہ ان تقاریب کو شادی ہالوں کے باہر منعقد کرنے کی اجازت دی گئی ہے جس میں زیادہ سے زیادہ 300افراد شریک ہو سکیں گے۔ شادی ہالوں کو پروگرامات ہال کے باہر میں اس لئے کرنے کی اجازت دی گئی کیونکہ کورونا وائرس کی پہلی لہر میں اس شعبے نے پہلے ہی نقصان اُٹھایا ہے اس کے ساتھ لاکھوں افراد جو اس شعبے کے ساتھ منسلک ہیں بیروزگار ہو چکے تھے جسکی وجہ سے ملک میں غربت اور بیروزگاری بڑھ گئی ہے۔
کورونا کے جو نتائج پہلے ہوئے تھے اس میں صرف اللّٰہ تعالٰی کا کرم ہے اور ہمارے ملک کی عوام کی قوت برداشت کا زیادہ ہونا ہے نہ کہ حکومتی کارکردگی کا فعال کردار ملک میں بے روزگاری کی وجہ سے افراتفری بڑھ رہی ہے، لوگوں کی حالت افاقوں تک پہنچ چکی ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ لوگوں کی فلاح و بہبود کے لئے کوئی خاطر خواہ اقدامات کرئے، انکے لئے روزگار مہیا کرئے تاکہ لوگوں کے گھر کا چولہا چل سکے۔
بقلم: کاشف شہزاد