وفاقی کابینہ نے کرونا علاج کی دوائی کی قیمت 10 ہزار سے کم کر کے قریباٙٙ 8 ہزار 400 روپے کی کر دی، لیکن بلڈ پریشر، مرگی، کینسر، امراض قلب کی 94 ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کر کے عام شہریوں بالخصوص غریبوں کی مشکلات بڑھا دی ہیں۔ کیونکہ دواوّں کی قیمتیں پہلے ہی عام شہری کی پہنچ سے دور ہیں اور تقریباٙٙ ہر گھر میں ان ادویات کا استعمال باقاعدگی سے ہوتا ہے۔ لیکن اس کے باوجود سرکاری طور پر انکی قیمتوں میں اضافے کا عمل جاری ہے جو یقیناٙٙ ہر گھر کو متاثر کرئے گا۔ چند ماہ پہلے کورونا وائرس کے پھیلاوّ کے دوران یہی عام ادویات عام قیمتوں سے کئی گنا مہنگی اور بلیک میں فروحت کی جاتی رہیں، کئی فارما سیوٹیکل کمپنیوں نے مصنوعی قلت کے ذریعے بھی عوام کی جیبوں پر ڈاکہ ڈالا اور یہ حقیقت بھی اپنی جگہ موجود ہے کہ مارکیٹ میں انہی ادویات کی مصنوعی قلت برقرار رہتی ہے جن کی قیمتوں میں کابینہ نے اضافہ کیا ہے۔
ایک طرف حکومت صحت کارڈ کے ذریعے عوام کو سہولتیں دینے کے لئے کوشاں ہے تو دوسری جانب ادویات مہنگی کر کے غریبوں کا استحصال کیا جا رہا ہے کیونکہ یہ ادویات روزمرہ استعمال کے لیے صحت کارڈ کے ذریعے حاصل نہیں کی جا سکتیں۔ لہذا میں سمجھتا ہوں کہ حکومت کو ایک طرف تو فارماسیوٹیکل کمپنیوں کے معاملات کا جائزہ لینا چاہیے جو ایک جانب سرکار سے قیمتوں میں اضافہ کرانے میں کامیاب ہو جاتی ہے تو دوسری طرف مصنوعی قلت کے ذریعے بھی عوام کی جیبوں پر ڈاکہ ڈالتی ہیں جو سراسر نا انصافی اور غریب عوام پر ظلم کے مترادف ہے۔
صحت کی سہولتوں کے لئے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی کاوشیں بلا شبہ قابل تحسین ہیں لیکن اس پہلو پر بھی غور کی ضرورت ہے کہ پہلے سے مہنگائی، بے روزگاری اور دیگر مسائل میں الجھے سفید پوش عوام کو سستی یا مفت ادویات کیسے فراہم کی جائیں، یقیناٙٙ مفت دواوّں کی فراہمی حکومت کے لئے مشکل ہوگی لیکن ایسے اقدامات تو کئے جا سکتے ہیں جن کے ذریعے وہ طبقہ جو اپنی سفید پوشی کا بمشکل سے بھرم رکھے ہوئے ہے اسکو یہ ادویات انتہائی کم نرخ یا مارکیٹ سے واضح فرق کے ساتھ فراہم کی جائیں تاکہ یہ لوگ اپنا علاج جاری رکھ سکیں۔ ہمارے وزیرِ اعظم صحت اور تعلیم کے معاملے میں خصوصی دلچسپی کا مظاہرہ کرتے ہیں اگر وہ اس پہلو پر بھی غور فرمائیں تو یقیناٙٙعوام کو بڑا ریلیف ملے گا ۔
حکومت نےادویات کی قلت کو پورا کرنے کے لئے ایک اہم فیصلہ بھی کیا ہے جس میں اینٹی کینسر، کارڈیک ڈرگز اور زندگی بچانے والی ادویات وغیرہ کی درآمدات کو بعض شرائط کے تحت پابندی سے استشنیٰ دینے کی منظوری بھی دی ہے، اس فیصلہ کی موجودہ صورتحال میں بے حد ضرورت تھی کیونکہ اس سے ناصرف ان ادویات کی مارکیٹ میں دستیابی ممکن ہوگی بلکہ انکی مصنوعی قلت پیدا کر کے روپے کمانے والوں کی حوصلہ شکنی بھی ہوگی۔
قوم اس وقت مہنگائی کی چکی میں پس رہی ہے اور بڑی باریک پس رہی ہے اسکو اگر نہ روکا گیا تو سچ جانئیے کسی کو اس بات کی پروا نہیں کہ اپوزیشن کونسی بولی بول رہی ہے عام آدمی کو صرف یہ فکر ہے کہ اسکے استعمال کی اشیاء کی قیمتیں آسمانوں کو چھو رہی ہیں۔ یہاں اس بات کو زور دے کر کہنا چاہوں گا کہ اس سے پہلے کہ عوام کی چیخیں اپنے رب کو متوجہ کریں اور وہ سب کی بسالت اُلٹ کر رکھ دے ہمیں اپنی صفوں میں چھپی کالی بھیڑوں کا محاسبہ کرنا ہوگا تاکہ مہنگائی جو ذخیرہ اندوزی کی وجہ سے وجود میں آ رہی ہے اُسے کنٹرول کرنے میں مدد مل سکے۔